کہتے ہے کہ پرانے زمانے میں ایک دانا بزرگ تھا اور جب وہ بیمار ہونے لگا اور اس کو اپنی موت قریب محسوس ہونے لگی تو اس نے اپنے بیٹے کو بلایا اور اس کو ایک گھڑی دے دی اور کہا کہ یہ گھڑی مجھے اپ کی دادا جی نے دی ہے جو تقریبا دو سو سال پرانی ہے .
اس نے بیٹے سے کہا کہ اس سے پہلے کہ میں یہ گھڑی اپ کو تحفے میں دو اپ پہلے بازار میں جا کر گھڑیوں کی دوکان سے اس کی قیمت معلوم کر لے کہ وہ دکاندار کتنے میں یہ گھڑی خریدنا چاہ رہا ہے.
بیٹے نے گھڑی لی اور دکاندار کے پاس گیا اور قیمت معلوم کرکے اپنے والد کے پاس واپس آیا اور بتایا کہ دوکاندار اس گھڑی کو پانچ سو روپے میں خریدنے کو تیار ہے کیونکہ یہ ایک پرانی گھڑی ہے .
والد نے پھر کہا کہ جاو اور کسی ہوٹل والے سے اس کی قیمت معلوم کرو. بیٹے نے باپ کی بات مان لی اور ہوٹل والے سے بھی قیمت معلوم کر کے واپس آیا اور والد کو بتایا کہ ہوٹل والہ ایک ہزار میں خریدنے کو تیار ہے .
والد نے پھر کہا کہ اب جاو اور کسی عجائب گھر والوں سے اس کی قیمت معلوم کر کے واپس آو. بیٹے نے پھر گھڑی لی اور عجائب گھر والوں کے پاس چلا گیا اور اس گھڑی کی قیمت کے بارے میں پوچھا اور بھاگتے بھاگتے اپنے والد کے پاس آیا اور کہا کہ وہ لوگ اس گھڑی کو دس لاکھ میں خریدنے کو تیار ہے .
تب والد نے کہا کہ دیکھو بیٹے میں تمہیں یہ سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا کہ صحیح جگہ پر آپ کی قدر ہوتی ہے آپ کو اہمیت اور عزت دی جاتی ہے . اپنے آپ کو علط جگہ پر مت ڈالیں جہاں اپ کی کوئی قدر نا ہو .
آپ کی قدر وہ جانتے ہے جو آپ کی کام کی تعریف کریں اور اپ کو حوصلہ اور شاباش دیں . ایسی جگہ پر بلکل مت رکھنا جہاں اپ کی حوصلہ شکنی ہو جہاں آپ کے کام کو سراہا نہ جائے.
اپنی قدر جانیں