ہم زمیں زاد نہ ہوتے تو سِتارے ہوتے -واحد اعجاز میر عزل

hum zameen zad na hotay to sitary hoty - Wahid Ejaz meer ghazal

کھینچ کر رات کی دیوار پہ مارے ہوتے
میرے ہاتھوں میں اگر…. چاند ، سِتارے ہوتے

ہم نے اِک دُوجے کو خود ہار دیا ، دُکھ ہے یہی
کاش ! ہم دُنیا سے لڑتے ہُوئے ہارے ہوتے

یہ جو آنسو ہیں مری پلکوں پہ پانی جیسے
اُس کی آنکھوں سے اُبھرتے ، تو سِتارے ہوتے

یار کیا جنگ تھی جو ہار کے تم کہتے ہو
جیت جاتے تو خسارے ہی خسارے ہوتے

اتنی حیرت تمہیں مجھ پر نہیں ہونی تھی…. اگر
تم نے کچھ روز ، مری طرح گزارے ہوتے

یہ جو ہم ہیں ، احساس میں جٙلتے ہُوئے لوگ
ہم زمیں زاد نہ ہوتے ، تو سِتارے ہوتے

تم کو اِنکار کی خو مار گئی ہے “واحد”
ہر بھنور سے نہ اُلجھتے تو کنارے ہوتے

Read Previous

آپ نے زندگی کی سب سے مشکل جنگ جیتی ہے ،کیا آپ کو معلوم ہے؟

Read Next

پورن ویڈیوز دیکھنا دماغ پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *