دعا کی قبولیت
اج کل ہر دوسرا شخص یہ کہتا نظر آرہا ہے کہ ہماری دعائیں قبول نہیں ہوتیں. اس لئے دعا کرنے سے پہلے کوئی نیک عمل ضرور کیجئے مثلاً صدقہ و خیرات کیجئے, کسی بھوکے کو کھانا کھلا دیجئے یا نفل نماز اور روزوں کا اہتمام کیجئے اور اگر خدانخواستہ کسی مصیبت میں گرفتار ہوجائے تو اپنے اعمال کا واسطہ دے کر دعا کیجئے جو آپ نے پورے اخلاص کے ساتھ صرف اللہ کیلئے کیے ہوں.
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے ایک بار تین ایسے صحابہ کا واقعہ سنایا جو ایک اندھیری رات میں ایک غار کے اندر پھنس گئے تھے. ان لوگوں نے اپنا مخلصانہ عمل کا واسطہ دے کر خدا سے دعا کی اور خدا نے ان کی مصیبت کو دور فرما دیا.
واقعہ یہ ہوا کہ تین دوستوں نے ایک غار میں پناہ لی, خدا کا کرنا پہاڑ سے ایک چٹان پھسل کر غار کے منہ پر آپڑی اور غار بند ہوگیا. دیو قامت چٹان تھی بھلا ان کے بس میں کہاں تھا کہ اس کو ہٹا کر غار کا منہ کھول دیں. مشورہ یہ ہوا کہ اپنی زندگی کے نیک اعمال کے واسطے دے کر خدا سے دعا کی جائے, کیا عجب کے خدا سن لے اور اس مصیبت سے نجات مل جائے, چنانچہ ایک نے کہا.
میں جنگل میں بکریاں چرایا کرتا تھا اور اسی پر گزارہ تھا میرا , جب میں جنگل سے واپس آتا تو سب سے پہلے اپنے بوڑھے ماں باپ کو دودھ پلاتا اور پھر اپنے بچوں کو. ایک دن میں گھر دیر سے آیا تو ماں باپ سو چکے تھے, بچے جاگ رہے تھے اور بھوکے تھے لیکن میں نے یہ گوارا نہ کیا کہ ماں باپ سے پہلے بچوں کو پلاؤں اور یہ بھی گوارا نہ کیا کہ والدین کو اٹھا کر انہیں تکلیف پہنچاؤں, چنانچہ میں رات بھر دودھ کا پیالہ لیے ان کے سرہانے کھڑا رہا, بچے میرے پیروں سے چمٹ چمٹ کر روتے رہے لیکن صبح تک اسی طرح کھڑا رہا. خدایا میں نے یہ عمل خالص تیری خاطر کیا تو اس کی برکت سے غار کے منہ سے چٹان ہٹا دے. اور چٹان اتنی کہ اسمان نظر آنے لگا.
دوسرے نے کہا . ” میں نے کچھ مزدوروں سے کام لیا اور سب کو مزدوری دے دی لیکن ایک شخص اپنی مزدوری چھوڑ کر چلا گیا. کچھ عرصے بعد جب وہ مزدوری لینے آیا تو میں نے اس سے کہا کہ یہ گائے, بکریاں اور یہ بوکر چاکر سب تمہارے ہیں لے جاؤ. وہ بولا خدا کے لیے مذاق نہ کرو میں نے کہا مذاق نہیں واقعی یہ سب کچھ تمہارا ہے تم جو رقم چھوڑ کر گئے تھے میں نے اس کو کاروبار میں لگایا, خدا نے اس میں برکت دی اور جو کچھ تم دیکھ رہے ہو سب اسی سے حاصل ہوا ہے. یہ تم اطمینان کے ساتھ لے جاؤ سب کچھ تمہارا ہے. وہ شخص سب کچھ لے کر چلا گیا, خدایا یہ میں نے محض تیری رضا کیلئے کیا تو اس کی برکت سے غار کے منہ سے چٹان دور فرما دے “. خدا کے کرم سے چٹان اور ہٹ گئی.
تیسرے نے کہا ” میری ایک چچا زاد بہن تھی جس سے مجھ کو غیر معمولی محبت ہوگئی تھی, اس نے کچھ رقم مانگی میں نے مہیا کردی لیکن جب میں اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے ان کے پاس بیٹھا تو اس نے کہا خدا سے ڈرو اس کام سے باز رہو میں پورا اٹھ گیا اور میں نے وہ رقم بھی اس کو بخش دی, اے خدا تو خوب جانتا ہے کہ میں نے یہ سب محض تیری خوشنودی کیلئے کیا, خدایا اس کی برکت سے غار کا منہ کھول دے “.
خدا نے غار کے منہ سے چٹان ہٹا دی اور تینوں کو خدا نے اس مصیبت سے نجات دی.
اردو بز کے محترم قارئین کرام یہ واقعات اس وجہ سے آپ کو بتائے گئے ہیں کہ آپ بھی اپنے کسی نیک کام کا واسطہ دے کر دعا کیا کریں. مگر نیک کام بھی صرف اللہ کی رضا کے لیے کیا کریں. دکھاوے کے کام اللہ بھی خوب جانتا ہے. اور سمجھتا ہے ہماری زندگی میں دکھاوے اور نمائش کا عمل کس قدر بڑھ گیا ہے یہ بات ہم جانتے ہیں مگر پھر بھی دکھاوے سے باز نہیں آتے.
اللہ ہم سب پر رحم کرے اور نیک کام کی توفیق عطا فرمائے. آمین ثم آمین
انجم انصار صاحب کی کتاب “انمول خزانے کی دعائیں اور آزمودہ ٹوٹکے اور علاج” سے لیا گیا ایک خوبصورت تحریر