اگر آپ کسی ہوٹل میں چائے پیتے ہوئے عام طور پر گھر میں چائے پینے کی نسبت زیادہ چینی ڈالتے ہیں تو آپ میں بد عنوانی کے جراثیم پائے جاتے ھیں۔
اگر آپ پبلک واش روم میں گھر کی نسبت زیادہ پانی استعمال کرتے ہیں تو آپ کے اندر ایک چور چھپا بیٹھا ہے اور امکان ھے کہ اگر آپ کو کوئی موقع مل گیا تو آپ ضرور چوری کریں گے۔
اگر آپ اپنی پلیٹ میں بھوک سے زیادہ کھانا محض اس لیے ڈالتے ہیں کہ اس کا بل کسی دوسرے کی جیب سے جارہا ہے تو آپ لالچی ہیں۔
اگر عام طور پر آپ قطار کو توڑ کر آگے جانے کی کوشش کرتے ہیں تو اس بات کا قوی امکان ھے کہ آپ کو اگر کوئی طاقت ور عہدہ دیا جائے گا تو آپ اپنی حیثیت کا ناجائز فائدہ اٹھائیں گے۔
اگر آپ عام طور پر ٹریفک Jam میں قطار توڑ کر دوسری گاڑیوں سے آگے گھسنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس بات کا احتمال ھے کہ جب کبھی آپ کو پیسے کا رکھوالا ( Custodian) بنایا گیا تو آپ اس میں غبن کے مرتکب ہوں گے، کیونکہ آپ کو قوانین و ضوابط پر عمل سے نفرت ہے۔
اگر آپ اپنے گھر کے گندے پانی کا بہتر انتظام کرنے کی بجائے پانی کا رخ دوسرے کے گھر کی طرف کر دیتے ہیں تو آپ کو معاشرتی آداب معلوم نہیں اور صرف اپنا الو سیدھا کرنا چاھتے ھیں۔
آپ اکیلے میں جب بھی موقع ملتا ھو تو چھوٹی موٹی گڑبڑ کرنے میں عار نہیں سمجھتے ۔ مثلا کسی خاتون کو غلط نیت سے گھورنا، کسی کی چیز کو خاموشی سے اسکے مالک کی اجازت کے بغیر کھانا یا استعمال کرنا صرف یہ سوچ کر کہ کون دیکھ رھا ھے۔
ٹریفک کے قوانین کی خلاف ورزی ایسی جگہوں پر یا ایسے وقت میں بلا جھجک کرنا جہاں آپ سمجھتے ھیں کہ کون دیکھ رہا ھے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔
آئیے جہاں بھی ہمیں موقع ملے ہم خود باکردار انسان بننے کی کوشش کریں چاھے ھمیں کوئی دیکھ رہا ھے یا نہیں…
محض اس ایمان اور احساس کے ساتھ یہ سوچ کر کہ اللہ سبحان تعالی دیکھ رھا ھے اور آپ غلط کام کرکے اسکی پکڑ سے نہیں بچ سکتے۔