ملال ہے مگر اتنا ملال تھوڑی ہے – پروین شاکر

Parveen shakir Urdu ghazal

پروین شاکر عزل:
ملال ہے مگر اتنا ملال تھوڑی ہے
یہ انکھ رونے کی شدت سے لال تھوڑی ہے

بس اپنے واسطے ہی فکرمند ہیں سب لوگ
یہاں کسی کو کسی کا خیال تھوڑی ہے

پروں کو کاٹ دیا ہے اڑان سے پہلے
یہ خوف ہجر ہے شوقِ وصال تھوڑی ہے

مزہ تو تب کہ ہار کر بھی ہنستے رہو
ہمیشہ جیت ہی جانا کمال تھوڑی ہے

لگانی پڑتی ہے ڈبکی ابھرنے سے پہلے
غروب ہونے کا مطلب زوال تھوڑی ہے

پروین شاکر

Parveen shakir Urdu ghazal

Read Previous

دوسروں کو چھوٹا کر کے کوئی بڑا نہیں بن سکتا- ایک سبق آموز تحریر

Read Next

راحت اندوری کا خوبصورت غزل