پروین شاکر عزل:
ملال ہے مگر اتنا ملال تھوڑی ہے
یہ انکھ رونے کی شدت سے لال تھوڑی ہے
بس اپنے واسطے ہی فکرمند ہیں سب لوگ
یہاں کسی کو کسی کا خیال تھوڑی ہے
پروں کو کاٹ دیا ہے اڑان سے پہلے
یہ خوف ہجر ہے شوقِ وصال تھوڑی ہے
مزہ تو تب کہ ہار کر بھی ہنستے رہو
ہمیشہ جیت ہی جانا کمال تھوڑی ہے
لگانی پڑتی ہے ڈبکی ابھرنے سے پہلے
غروب ہونے کا مطلب زوال تھوڑی ہے
پروین شاکر