اسلام علیکم اردو بز کے محترم قارئین.
اپنا وقت کبھی بھی ان لوگوں پر ضائع مت کریں جو لوگ آپ کی وقت کی قدر نہیں کرتے. کامیابی کا دارومدار اس بات پر ہوتا ہے کہ اپ اپنا وقت کن کاموں پر لگا رہے ہو. کیا اپ اپنا سارا وقت موبائیل اور سوشل میڈیا پر گزار رہے ہو , کیا اپ اپنا وقت دوستوں کے ساتھ پارٹیوں اور مٹر گشت میں خرچ کر رہے ہو , اور یا کیا تم اپنا قیمتی وقت اپنے مقصد کے حصول کیلئے استعمال کر رہے ہو . ہر روز رات کو سونے سے پہلے اپنے آپ سے یہ تین سو پوچھا کرو.
کیا میں نے آج کچھ ایسا کیا جس سے میں اپنے مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکوں.
کیا میں نے اج کچھ نیا سیکھا .
کل مجھے ایسا کیا کرنا چاہیے جس سے میں اپنے مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکوں.
ان لوگوں کے پیچھے بھاگنا چھوڑ جن کو تمھاری کوئی پرواہ نہیں کیونکہ ان کے پاس نا تمھاری کوئی قدر ہے اور نہ تمھاری باتوں کی کوئی اہمیت. دراصل اس میں تمھاری ہی علطی ہے تم نے اپنی قدر خود ہی کم کی ہے تم نے ہی خود کو زیرو کیا ہوا ہے, جب تک تم کچھ کرو گے نہیں تو تمھاری قدر لوگ خاک کریں گے, تمھاری عزت لوگ کیا خاک کریں گے. پیارے دوستو یہ زندگی کا کڑوا سچ ہے کہ لوگ حیثیت دیکھ کر عزت اور قدر کرتے ہے , اسلیئے حیثیت بڑھاو اور خود کو اتنا قابل بناو کہ لوگ تم سے ملنے کا خواب دیکھا کرے.
وہ کہتے ہے نا کہ نکما وہ نہیں جو کچھ کرتا نہیں , بلکہ نکما وہ بھی ہے جو اپنے کام سے بہتر کام کرسکتا ہے, مگر کرتا نہیں ہے.
روزانہ لاکھوں لوگ اپنے اپنے کاموں کو گالی دیتے ہے اور برا بلا کہتے ہے اور اپنے کام کو پسند نہیں کرتے مگر پھر بھی ہر روز اسی کام کو کرنے نکل پڑتے ہیں, کیونکہ یہ کام ان کیلئے کام نہیں مجبوری بن چکا ہے اور مجبوری کبھی خوشی نہیں دیتی. ایک بات کو یاد رکھنا کہ زندگی میں کبھی بھی اتنی دیر نہیں ہوتی کہ اپ کوئی کام دوبار شروع نہ کرسکے. یاد رکھیں کہ جہاں تک راستہ دیکھائی دیتا ہے وہاں تک چلیں اور اگے کا راستہ وہاں پہنچنے کے بعد خود بخود دیکھائی دینے لگ پڑے گا.
جیسا اپ ایک چھوٹی سی لائٹ لیکر ہزاروں کلومیٹر کا سفر طے کر سکتے ہے ویسے ہی اپ ایک چھوٹی امید لیکر بڑے سے بڑے مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں. ایک خواب کے ٹوٹنے کے بعد دوسرے خواب کو دیکھنے کو ہی زندگی کہتے ہے. خود سے ہر روز کہا کرو کہ کوشش میں کٹتی ہے تو کٹ جائے ساری زندگی مگر پیچھے نہیں ہٹنا ہے روز روز مر کر جینے سے بہتر ہے کہ اپ ایک ہی دن جیئے, مگر جیئے شان سے.
ایک کھلاڑی کا کیریئر پانچ سے دس سال کا ہوتا ہے مگر وہ ان پانچ سے دس سالوں میں اپنا وہ نام اور مقام بنا جاتا ہے کہ صدیوں پھر لوگ ان کو یاد رکھتے ہیں. جبکہ چالیس سال نوکری کرنے والہ جب ریٹائرڈ ہوجاتا ہے تب اس کو گھر والے بھی نہیں پوچھتے.
منزلیں انہیں نہیں ملتی جو بڑی منزلیں دیکھتے ہیں بلکہ منزلیں انہیں ملتی ہے جو وہاں پہنچنے کیلئے ضد پر آڑے ہوتے ہیں. ضد ایک ایسی چیز ہے جو اپ کو بڑے سے بڑا مقام دلوا سکتی ہے. اگر اپ کامیاب ہونا چاہتے ہے تو ہمیشہ ان کے ساتھ رہے جو اپ سے بہتر ہے . کسی نے کیا خوب کہاہے کہ جن دوستوں کے ساتھ تم رہتے ہو مجھے ان سے ملوا دو میں اپ کے اگلے دس سالوں کے بارے میں بتا دوں گا کہ تم کیا بنوں گے. اسلئے اگر صحبت بڑی ہے تو اپ بھی بڑے بنوں گے . لیکن اگر صحبت چھوٹی ہے تو اپ ہمیشہ چھوٹے ہی رہو گے