ٹیکنولوجی نے اس وقت نہ صرف دنیا کے فاصلے مٹا دیے بلکہ پوری دنیا کو ایک گلوبل ولیج کی شکل دے دی ہے.
ہم ہر روز صبح اٹھنے کے ساتھ سب سے پہلے یہ کام کرتے ہے کہ اپنا موبائل فون اٹھاتے ہے ای میل ہو, سوشل میڈیا ہو یا دوسری خبریں ہو اسی فون سے معلوم کرنے کی کوشش کرتے ہے.
ٹیکنالوجی نہ صرف ہمیں جوڑتی ہے,معلومات فراہم کرتی ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر سوشل امپورمنٹ کی بنیاد بن چکی ہے. اور معاشرتی چیلنج کا ایک حیرت انگیز حل پیش کر رہی ہے. اگر ہم اس وقت دنیا سے باخبر ہے تو یہ ٹیکنالوجی کی مہربانی ہے.
ٹیکنالوجی جہاں معیشت کا ایک اہم ستون بن کر سامنے آئی ہے وہاں سانس نے انسانیت کو جدت کا لبادہ پہنا دیا ہے. اگر اپ نے راستہ ڈھونڈنا ہو , سفر کرنے کے لیے گاڑی چاہیے ہو, کھانا پکانے کی ترکیب جاننی ہو, نوکری کے اشتہار دیکھنا ہو , کوئی چیز خریدنا یا فروخت کرنی ہو, فلمز, ڈرامہ یا نیوز دیکھنی ہو تو 90 فیصد ہمارے کاموں میں مدد اس وقت انٹرنیٹ اور سمارٹ فونز کر رہے ہیں. اس وقت زیادہ پیسہ کمانے والے کمپنیوں کا تعلق بھی سمارٹ فونز اور انٹرنیٹ سے ہے. چاہیے وہ گوگل ہو یا مائیکروسوفٹ, چاہے وہ ای فون ہو یا پھر سام سنگ. یہ کمپنیاں نہ صرف اربوں ڈالرز کما رہی ہیں بلکہ روز روز اس میں اضافہ بھی کر رہی ہے.
اس ضرورت کو دیکھتے ہوئے اب پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ایک نئی حکمت عملی کے ساتھ نا صرف پاکستان میں ڈیجیٹل انقلاب لانے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ اس کی بنیاد بھی رکھ دی ہے. پاکستان آزاد ہونے کے بعد ابھی تک پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ کسی حکمران نے روایتی طریقوں سے ہٹ کر کچھ نیا کرنے کا سوچا ہے. خو پاکستان کو ایک ترقیافتہ ملک کی حثیت سے منوا سکے. وزیراعظم عمران کے ڈیجیٹل پاکستان کے منصوبے کیلئے گوگل کے سینئر پاکستانی ایگزیکٹیو تانیہ ادروس نے جذبہ حب الوطنی کے تحت استعفی دے دیا ہے اور سنگاپور سے پاکستان واپس پہنچ گئی ہے. تانیہ ادروس پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل ویژین کی سربراہی کریں گی اور اس منصوبے کے تحت پانچ اہم مرحلوں پر کام تیز کیا جائے گا . عوام کی انٹرنیٹ تک رسائی اور روابط کو فروغ دیا جائے گا اور ملک میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر قائم کیا جائے گا. تاکہ کام تیز اور بہتر ہو.
عمران خان کا ویژن ہے کہ ڈیجیٹل اور ٹیکنالوجی میں انقلاب برپا کیا جائے. عمران خان نے ڈیجیٹل بلاکس بنانے کا حکم دیا ہے جس سے اب ہر عام آدمی کی زندگی میں آسانی پیدا کی جائے گی اور انٹرنیٹ کے ذریعے ہر مسئلے کے حل تک رسائی دی جائے گی. سرکاری محکموں میں کام کرنے کیلئے لمبی لمبی قطاروں سے نجات دلائی جائے گی. پیپر لیس اکانومی کی بنیاد رکھ کر پیپر منی پر اربوں روپے کو ضائع ہونے سے بچایا جائے گا. تعلیمی ڈھانچے کو اپڈیٹ کیا جائے گا تاکہ ہمارے نوجوان نسل دنیا کے ساتھ برابری والے پوزیشن میں آجائے. لاکھوں نوکریاں پیدا کی جائے گی اور نوجوان نسل کو کاروبار شروع کرنے میں آسانیاں پیدا کی جائے گی.
یہاں ہم اپنے قارئین کیلئے کچھ حقائق پیش کر رہے ہیں جس کو جان کر اپ حیران ہو جائے گے کہ پاکستان میں اس شعبے کی ترقی کی کتنی چانسز ہے .
پاکستان میں تقریبا دو کروڑ دس لاکھ سے زیادہ ابادی تیس سال سے کم عمر والے ہے جس کا مطلب ہے کہ ہم ایک ایسی نسل تیار کر سکتے ہے جو پوری دنیا میں ٹیکنیکل جدت کو لیڈ کر سکتی ہیں.
ٹیکنولوجی نے اس وقت نہ صرف دنیا کے فاصلے مٹا دیے بلکہ پوری دنیا کو ایک گلوبل ولیج کی شکل دے دی ہے.
ہم ہر روز صبح اٹھنے کے ساتھ سب سے پہلے یہ کام کرتے ہے کہ اپنا موبائل فون اٹھاتے ہے ای میل ہو, سوشل میڈیا ہو یا دوسری خبریں ہو اسی فون سے معلوم کرنے کی کوشش کرتے ہے.
ٹیکنالوجی نہ صرف ہمیں جوڑتی ہے,معلومات فراہم کرتی ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر سوشل امپورمنٹ کی بنیاد بن چکی ہے. اور معاشرتی چیلنج کا ایک حیرت انگیز حل پیش کر رہی ہے. اگر ہم اس وقت دنیا سے باخبر ہے تو یہ ٹیکنالوجی کی مہربانی ہے.
ٹیکنالوجی جہاں معیشت کا ایک اہم ستون بن کر سامنے آئی ہے وہاں سانس نے انسانیت کو جدت کا لبادہ پہنا دیا ہے. اگر اپ نے راستہ ڈھونڈنا ہو , سفر کرنے کے لیے گاڑی چاہیے ہو, کھانا پکانے کی ترکیب جاننی ہو, نوکری کے اشتہار دیکھنا ہو , کوئی چیز خریدنا یا فروخت کرنی ہو, فلمز, ڈرامہ یا نیوز دیکھنی ہو تو 90 فیصد ہمارے کاموں میں مدد اس وقت انٹرنیٹ اور سمارٹ فونز کر رہے ہیں. اس وقت زیادہ پیسہ کمانے والے کمپنیوں کا تعلق بھی سمارٹ فونز اور انٹرنیٹ سے ہے. چاہیے وہ گوگل ہو یا مائیکروسوفٹ, چاہے وہ ای فون ہو یا پھر سام سنگ. یہ کمپنیاں نہ صرف اربوں ڈالرز کما رہی ہیں بلکہ روز روز اس میں اضافہ بھی کر رہی ہے.
اس ضرورت کو دیکھتے ہوئے اب پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ایک نئی حکمت عملی کے ساتھ نا صرف پاکستان میں ڈیجیٹل انقلاب لانے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ اس کی بنیاد بھی رکھ دی ہے. پاکستان آزاد ہونے کے بعد ابھی تک پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ کسی حکمران نے روایتی طریقوں سے ہٹ کر کچھ نیا کرنے کا سوچا ہے. خو پاکستان کو ایک ترقیافتہ ملک کی حثیت سے منوا سکے. وزیراعظم عمران کے ڈیجیٹل پاکستان کے منصوبے کیلئے گوگل کے سینئر پاکستانی ایگزیکٹیو تانیہ ادروس نے جذبہ حب الوطنی کے تحت استعفی دے دیا ہے اور سنگاپور سے پاکستان واپس پہنچ گئی ہے. تانیہ ادروس پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل ویژین کی سربراہی کریں گی اور اس منصوبے کے تحت پانچ اہم مرحلوں پر کام تیز کیا جائے گا . عوام کی انٹرنیٹ تک رسائی اور روابط کو فروغ دیا جائے گا اور ملک میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر قائم کیا جائے گا. تاکہ کام تیز اور بہتر ہو.
عمران خان کا ویژن ہے کہ ڈیجیٹل اور ٹیکنالوجی میں انقلاب برپا کیا جائے. عمران خان نے ڈیجیٹل بلاکس بنانے کا حکم دیا ہے جس سے اب ہر عام آدمی کی زندگی میں آسانی پیدا کی جائے گی اور انٹرنیٹ کے ذریعے ہر مسئلے کے حل تک رسائی دی جائے گی. سرکاری محکموں میں کام کرنے کیلئے لمبی لمبی قطاروں سے نجات دلائی جائے گی. پیپر لیس اکانومی کی بنیاد رکھ کر پیپر منی پر اربوں روپے کو ضائع ہونے سے بچایا جائے گا. تعلیمی ڈھانچے کو اپڈیٹ کیا جائے گا تاکہ ہمارے نوجوان نسل دنیا کے ساتھ برابری والے پوزیشن میں آجائے. لاکھوں نوکریاں پیدا کی جائے گی اور نوجوان نسل کو کاروبار شروع کرنے میں آسانیاں پیدا کی جائے گی.
یہاں ہم اپنے قارئین کیلئے کچھ حقائق پیش کر رہے ہیں جس کو جان کر اپ حیران ہو جائے گے کہ پاکستان میں اس شعبے کی ترقی کی کتنی چانسز ہے .
پاکستان میں تقریبا دو کروڑ دس لاکھ سے زیادہ ابادی تیس سال سے کم عمر والے ہے جس کا مطلب ہے کہ ہم ایک ایسی نسل تیار کر سکتے ہے جو پوری دنیا میں ٹیکنیکل جدت کو لیڈ کر سکتی ہیں.