جانتے ہو اذیت کیا ہے ؟
وہ جسے ہم اپنے سانسوں کی تسبیح میں پرو چکے ہوں اسے ہماری تکلیف کا احساس دلانے کیلئے الفاظ کی ضرورت پڑ جائے یہ اذیت ہے.
وہ جس کے لئے ہم اپنا سب کچھ چھوڑ چکے ہوں اسے ہمارے ہونے نہ ہونے سے کوئی فرق نہ پڑے, یہ اذیت ہے.
وہ جو ہمارے ایک ایک آنسو کو ہیروں کے دام خریدنے کو تیار تھا اسے ہماری مسلسل کرب ناک چیخوں سے بھی تکلیف نہ ہو یہ اذیت ہے.
وہ جس کی خاطر ہم اپنی زندگی وار چکے ہوں وہی ہمیں تڑپنے کے لئے اکیلا چھوڑ جائے یہ اذیت ہے.
وہ جو ہماری مسکان میں اپنا سکون ڈھونڈتا تھا وہی ہمارے آنسوؤں کی وجہ بن جائے یہ اذیت ہے.
وہ جسے ہمارے لمحے لمحے کی فکر رہتی تھی وہی ہمیں یادوں کے سمندر میں ڈوبنے کو چھوڑ جائے یہ اذیت ہے.
وہ جو ہماری ایک جھلک دیکھنے کو پل پل مرتے تھے اسی کے دیدار کو آنکھیں ترس جائیں یہ اذیت ہے.
وہ جس کا مرہمی لہجہ ہمیں شفا دیتا تھا وہی مسیحا ہمیں بیمار کر کے چھوڑ جائے یہ اذیت ہے.
وہ جس کے عشق میں ہم اپنا انا تک مٹا چکے ہوں وہی ہمیں ریزہ ریزہ بکھیر جائے یہ اذیت ہے.
وہ جو ہمارے تصویر زندگی میں رنگ بھرتا تھا وہی اس میں سیاہی بھر جائے یہ اذیت ہے.
وہ جسے ہمارے کانٹا چبھنے پر بھی درد محسوس ہوتا تھا وہی ہماری روح تک کو چھلنی کر جائے یہ اذیت ہے.
وہ جس کے ساتھ مل کر مکمل زندگی کے سپنے سجائے وہی ہماری آنکھوں میں ادھورے سپنوں کی کرچیاں بھر جائے یہ اذیت ہے.
وہ جسے پانے کی انتہا میں خود کو کھو دیا وہی ہمیں پل بھر میں بیگانہ کر جائے یہ اذیت ہے.
وہ جو ہمارے قہقہوں کی گونج سے اطمنان حاصل کرتا تھا, اسے ہماری خاموشی بھی نہ ستائے یہ اذیت ہے.
وہ جو ہماری پل بھر کی دوری پر بکھر سا جاتا تھا وہی ہمیں تمام عمر تنہائی کی سزا کاٹنے کو دے جائے یہ اذیت ہے.
ہاں یہ اذیت ہے.