دنیا بھر میں کروڑوں افراد پورن سائٹس پر وقت گزارتے ہیں۔
تاہم یہ عادت دماغ کے اہم ترین حصے کو چاٹ لیتی ہے اور کند ذہن یا بچگانہ ذہنیت کا مالک بناسکتی ہے۔
یہ بات کینیڈا سے تعلق رکھنے والے دماغی سائنس میں پی ایچ ڈی کرنے والی اور کینیڈا کی لاوال یونیورسٹی کی محقق راکیل اینی بارر نے ایک تحقیق میں بتائی۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی تحقیقی رپورٹس میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ غیر اخلاقی مواد کو دیکھنا عادت بنالینے والے افراد کے دماغی حصے پری فرنٹل کورٹیکس کو نقصان پہنچتا ہے،
یہ وہ حصہ ہے جو قوت ارادی، جسمانی حرکات اور اخلاقیات کو کنٹرول کرتا ہے۔
یہ دماغی حصہ انتہائی اہم ہوتا ہے اور ہر فرد میں اس کی نشوونما بلوغت میں جاکر مکمل ہوتی ہے مگر اس کو نقصان پہنچنے پر لوگوں کو اپنے جذبات اور اضطراب پر کنٹرول نہیں رہتا اور قوت فیصلہ بھی متاثر ہوتی ہے۔
دی کنورزیشن میں شائع تحقیقی مقالے میں انہوں نے لکھا کہ ہم نے اس عادت کے سیکھنے اور یاداشت کے عمل مرتب ہونے والے اثرات پر تحقیق کی کیونکہ یہ مواد اتنا طاقتور ہوتا ہے کہ دماغ میں تبدیلیاں لانے کا باعث بنتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مواد ممکنہ طور پر دماغی تنزلی کا باعث بن کر زیادہ بچگانہ سوچ یا یوں کہہ لیں کند ذہن بنانے کا باعث بن سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ایسے مواد کو دیکھنا اب اتنا زیادہ بڑھ چکا ہے کہ گزشتہ سال اس حوالے سے سب سے بڑی ویب سائٹ پر ہی ان فحش ویڈیوز کو دیکھنے والوں کا مجموعی ٹریک 33 ارب 50 کروڑ رہا۔
محقق نے خبردار کیا کہ سائنس نے تو اب جاکر اس مواد کے پھیلاﺅ کے اعصاب پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کو سامنے لانا شروع کیا ہے، یہ تو پہلے ہی واضح ہوچکا ہے کہ اس عادت کے نتیجے میں لوگوں کی ذہنی صحت اور ازدواجی زندگیوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق ڈپریشن سے لے کر جنسی صلاحیت سے محرومی تک، پورن مواد ہمارے اعصابی نظام پر قابض ہوکر تباہ کن نتائج کا باعث بنتا ہے۔
راکیل اینی بارر نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے دیکھا کہ یہ مواد ذہنی طور پر اتنا طاقتور اثر مرتب کرتا ہے کہ اس سے انسانی رویے متاثر ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کچھ ایسا ہی ہے جیسے منشیات کا استعمال، یعنی جب کوئی فرد کوئی نشہ کرتا ہے تو اس کے دماغ میں ڈوپامائن نامی ہارمون کی مقدار بڑھتی ہے جو خوشی کا احساس دلاتا ہے۔
ایسا ہی کچھ غیراخلاقی مواد دیکھنے کو عادت بنانے سے بھی ہوجاتا ہے مگر وہ نیورو ٹرانسمیٹر جوش کو کنٹرول کرتے ہیں وہی یادوں کو بھی سنبھالتے ہیں، تو ان نیورو ٹرانسمیٹرز کو زیادہ متحرک کرنا قدرتی ردعمل اور عادات کو ختم کرتا ہے اور جسم کے لیے یہ سمجھنا مشکل ہوجاتا ہے کہ وہ اپنی ضروریات سے مطمئن کیسے ہو۔
مثال کے طور پر منشیات کے عادی افراد میں کھانے کی خواہش ختم ہوجاتی ہے اور وہ زیادہ نشہ کرنے لگتے ہیں جبکہ پورن مواد دیکھنے والے اسے زیادہ دیکھنے لگتے ہیں اور بتدریج ایک مرحلے میں جسمانی طور پر نااہل ہونے لگتے ہیں، مگر یہاں پر ہی اختتام نہیں ہوتا۔
تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہا ہے کہ کہ ڈوپامائن کی ترسیل میں تبدیلیوں سے ڈپریشن اور ذہنی بے چینی جیسے امراض بڑھتے ہیں اور غیراخلاقی مواد دیکھنے والے اکثر مایوسی کی علامات، زندگی سے ناخوش ہونے اور ناقص ذہنی صحت کی رپورٹ کرتے ہیں۔
اس ریسرچ کا اوریجنل انگلش لنک درجہ ذیل ہے