خون کے رشتے – سبق آموز کہانی

Khon ke Rishty - Urdu moral story - Urdu story

خون کے رشتے
پرانے زمانے میں ایک گاؤں تھا جہاں کے کنویں پر ایک دن ایک عجیب سا واقعہ رونما ہوا. ماجرا کچھ یوں تھا کہ جو ڈول بھی کنوئیں میں ڈالا جاتا پانی نکالنے کیلئے تو ڈول واپس نہ آتا تھا اور صرف رسی واپس اجاتی. گاؤں کے سارے لوگ پریشان اور خوفزدہ تھے کہ اخر یہ ہو کیا رہا ہے اندر کوئی جن جنات ضرور ہے جو ایسا کر رہے ہیں. بالآخر یہ اعلان کیا گیا کہ جو بھی اس راز کا پتہ لگائے گا کہ یہ پانی کی ڈول واپس کیوں نہیں آتی تو اس شخص کو اس کام کا بھرپور انعام دیا جائے گا.
ایک نوجوان نے کہا کہ مجھے انعام کی کوئی لالچ نہیں میں یہ کام گاؤں کے لوگوں کو اس مصیبت سے نکالنے کیلئے کر رہا ہوں اور اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر اس راز کا پتہ لگاوں گا مگر میری ایک شرط ہے اور وہ یہ کہ میں کنوئیں میں اسی صورت اتروں گا جب رسا پکڑنے والوں میں میرا بھائی بھی شامل ہو.
گاؤں والوں نے اس کے بھائی کو جلدی جلدی بلا لیا. ڈول کو ایک بار پھر رسی سے باندھ دیا گیا اور اس نوجوان کو اس ڈول میں بٹھا کر ڈول کو کنوئیں میں اتارا گیا.
جب وہ نوجوان کنوئیں میں اتر گیا تو اس نے دیکھا کہ کنوئیں میں ایک بہت مچھندر قسم کا بندر بیٹھا ہوا ہے جو پوراً ڈول سے رسی کھول دیتا ہے. اس نوجوان نے اپنی جیب کو چیک کیا تو اس کو گڑ مل گیا اس نے جلدی سے وہ گڑ بندر کو دیا یوں بندر اس نوجوان سے مانوس ہوگیا. نوجوان نے اس بندر کو کندھے پر بیٹھایا اور نیچے سے زور زور اے رسا ہلا تاکہ اوپر کے لوگ رسا کھینچ کر اس نوجوان کو اوپر لے آئے.
گاؤں والوں نے رسا کھینچنا شروع کیا اور جونہی ڈول اندھیرے سے روشنی میں آیا تو گاؤں کے لوگ بندر کو دیکھ کر جو نوجوان کے کندھے پر بیٹھا تھا بہت خوفزدہ ہوگئے کہ یہ کوئی عفریت ہے جس نے اس نوجوان کو کھا لیا ہے اور اب اوپر چڑھ کر سب گاؤں والوں کو بھی کھا لیں گے. سب لوگ رسا چھوڑ کر سرپٹ اپنے اپ کو بچانے کے لئے بھاگے مگر اس نوجوان کا بھائی رسے کو مضبوطی سے تھامے اوپر کھینچنے کی کوشش کرتا رہا اور آخر کار اس نے اپنے بھائی کو کنوئیں سے بحفاظت نکال دیا .اس نوجوان نے لوگوں کو اس بندر کی شرارت کے بارے میں بتایا. پھر کہا کہ میں نے اسی لئے اپنے بھائی کی شرط رکھی تھی کہ اگر میرے ساتھ کنوئیں میں کوئی ان ہونی ہوگئی تو تم لوگ سب بھاگ نکلو گے جبکہ میرا بھائی ایسا نہیں کرے گا اس کو خون کی محبت روکے رکھے گی. یاد رکھیں کوئی لاکھ اچھائی کرے مگر خونی رشتے آخر کار خون کے رشتے ہی ہوتے ہیں ان کی قدر کریں

Read Previous

جانتے ہو اذیت کیا ہے ؟

Read Next

احمد فراز صاحب کا مشہور غزل